Farman Chaudhary

Farman Chaudhary
Apna Kalam pesh karte hue Farman Chaudhary aur stage par tashreef farma hain(Left toRight)Janab Mueen Shadab,Janab Waqar Manvi,Janab Qazi Abrar Kiratpuri,Janab Padam Shri Bekal Utsahi,Janab Qais Rampuri,Janab Fasih Akmal Qadri aur Janab Farooq Argali

Friday, February 18, 2011

سنتوش بھارتیہ ’’آفتاب صحافت‘‘ ایوارڈ سے سرفراز

فرمان چودھری
نئی دہلی:آل انڈیا تنظیم علمائے حق کے زیر اہتمام دہشت گردی اور فرقہ پرستی کے سد باب کے لیے قومی یکجہتی کنونشن کا انعقاد نئی دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں کیا گیا۔جس میں اردو کے پہلے بین الاقوامی ہفت روزہ اخبار چوتھی دنیا کے چیف ایڈیٹر سنتوش بھارتیہ کو ان کی اردومیں صحافتی خدمات کے اعتراف میں’آفتاب صحافت‘ ایوارڈ سے نوازا گیا۔کنونشن میں کانگریس کے سینئر لیڈر آسکر فرنانڈیز نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قومی یکجہتی ملک کی سلامتی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں فرقہ پرستی کے خلاف ہم سب کو قومی یکجہتی کے فروغ کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے ۔انہوں نے اس بات کا یقین دلایا کہ یو پی اے حکومت اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے تئیں پوری طرح سنجیدہ ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اقلیتوں کی فلاح و بہبود اور ان کی ترقی کے لیے کئی اسکیموں کو نافذ کیا ہے۔
ایران کلچرہاؤس کے کلچرل کاؤنسلر ڈاکٹر کریم نجفی نے ہندوستانی گنگا جمنی تہذیب کو یہاں کا عظیم سرمایہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان دنیا میں ہندو مسلم اتحاد کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی یکجہتی کسی بھی ملک کی سب سے بڑی طاقت ہوتی ہے۔اس لیے اسے برقرار رکھنا ہر حال میں ضروری ہے۔انہوں نے بتا یا کہ علامہ اقبالؔ اور رابندر ناتھ ٹیگورایران کے حافظ شیرازی اور دیگر شعرا سے بہت متاثر تھے۔
قومی یکجہتی کنونشن میں چوتھی دنیا کے چیف ایڈیٹر سنتوش بھارتیہ نے اپنی تقریر سے پہلے اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ اردو نہیں جانتے ہیںاور ان کا اردو اخبار کاخواب چوتھی دنیا اردو کی مدیر وسیم راشد کے سبب شرمندۂ تعبیر ہو پایا ہے۔انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ مردوں کی دنیا میں وسیم راشد اکیلی خاتون ایڈیٹر ہیں۔بھارتیہ جی نے اپنی پوری تقریر اردو ہی میں کی۔جس سے وہاں موجود سامعین بے حد متاثر ہوئے۔انہوں نے کہا کہ وہ مسلمان نہیں ہیں پھر بھی مذہب اسلام سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔کیونکہ اسلام نے محبت اور انسانیت کی تعلیم دی ہے۔انہوں نے ہال میں موجود لوگوںکو اس وقت انتہائی جذباتی کر دیا جب انہوں نے کہا کہ وہ اردو نہ جانتے ہوئے بھی اردو کی لڑائی لڑنا چاہتے ہیں کیونکہ اردو گنگا جمنی تہذیب کی زبان ہے،اردونے ملک کو آزادی دلائی،اردو نے خواب کو ایک تعبیر دی،اردو نے ملک کو ایک لڑی میں پرویا اور اردو نے قومی یکجہتی کو فروغ دیا۔انہوں نے وہاں موجود تمام لوگوں سے کہا کہ ہم سب کو مل جل کر قومی یکجہتی کے فروغ کے لیے کام کرنا چاہئے۔ حالانکہ انہوں نے اس بات پر دکھ کا اظہار کیا کہ اس انتہائی اہم موضوع پر منعقد قومی کنونشن میں خواتین کی شرکت نہ کے برابر ہے ،جبکہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے عورت کا ہاتھ ہوتا ہے ،جیسا کہ آج میں یہاں تک اپنی بیگم کی وجہ سے پہنچا ہوں۔
مولانا احمد خضر شاہ نے جذباتی انداز میںکہا کہ حکومتوں نے کمیٹیاں قائم کیں،ان کی رپورٹیں منظر عام پر آئیں،لیکن ان پر عمل کرنے میں تساہلی کا مظاہرہ کیا گیا۔اس لیے آج ضرورت مرض کے تشخیص کی نہیں بلکہ علاج کی ہے۔انہوں نے کہا کہ مدارس اسلامیہ میں اتحاد ،قربانی ،یکجہتی اور آزادی کی تعلیم دی جاتی ہے۔اور اسے ہمارے اکابرین نے اپنے عمل سے ثابت بھی کیا ہے۔
اس مو قع پر سہ ماہی حسن تدبیر کے خصوصی شمارہ’مدارس نمبر‘ اور ماہنامہ نعرۂ تکبیر کی ایران کے حوالے سے خصوصی اشاعت کا اجراء بھی عمل میں آیا۔اس سے قبل قاری عبدالسمیع نے قومی یکجہتی کے حوالے سے ایک خوبصورت نظم اپنے مخصوص انداز میں پیش کی۔
قومی یکجہتی کنونشن کی صدارت مولانا اعجاز عرفی قاسمی نے کی ۔انہوں نے قومی یکجہتی کنونشن کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں بالعموم اور ہندوستان میں بالخصوص محبت کو اندھیروں کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔انگریزوں نے ہندو مسلم یکجہتی میں زہر گھولا تھا ،جس کی جڑیں آج بھی کمزور نہیں ہوئی ہیں۔اس لیے ہمیں ایک بار پھر اس پہلو پر ازسر نو ملک گیر محنت کرنی پڑے گی۔
قومی یکجہتی کنونشن میں مختلف شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دینے والی اہم شخصیات کو بھی اعزازات سے نوازا گیا،ان میں اتر پردیش کے سابق وزیرڈاکٹر معراج الدین،جمعیۃ القریش دہلی کے صدر ساجد عتیق،مولاناروشن عالم مظاہری،میرحسن علوی،اشتیاق حسین رفیقی،خالدانور،مولاناالطاف حسین مظاہری،ڈاکٹر کاشف ذکائی،قاری شمس الدین،محمد عزیز بقائی،محمد ریاض الدین ،مولانا معین الحق قاسمی،ڈاکٹر تاج الدین انصاری اور محمد شارق عرف آشو خان وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔ قومی یکجہتی کنونشن کی نظامت کے فرائض مفتی افروز عالم قاسمی نے انجام دئے۔جبکہ کنونشن کا افتتاح قاری ابوالحسن اعظمی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔

No comments:

Post a Comment